انسانی جسم ایک پیچیدہ مشین ہے، اور اس مشین کو صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے، بہت سے نظاموں کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے۔ ان نظاموں میں سے ایک گردوں کا نظام ہے، جو جسم میں سیالوں کے توازن کو برقرار رکھنے، فضلہ کو فلٹر کرنے، اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ گردوں کی صحت ہمارے مجموعی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اگر گردے صحیح طریقے سے کام نہیں کرتے ہیں، تو اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔گردوں کے نظام کے بارے میں جاننا ایک دلچسپ سفر ہے، جس میں ہم یہ دریافت کرتے ہیں کہ یہ چھوٹا سا عضو ہمارے جسم کے لیے کتنا اہم ہے۔ گردوں کی اناٹومی اور فزیالوجی کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ ان کے افعال کو سمجھا جا سکے۔ جدید تحقیق بتاتی ہے کہ گردے صرف فلٹر کرنے والے اعضاء نہیں ہیں، بلکہ ہارمونز کی پیداوار اور وٹامن ڈی کے میٹابولزم میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مستقبل میں، نینو ٹیکنالوجی اور مصنوعی اعضاء کی مدد سے گردوں کے علاج میں انقلاب آنے کا امکان ہے۔تو آئیے، گردوں کی فزیالوجی کی گہرائی میں اترتے ہیں اور جانتے ہیں کہ یہ عضو ہمارے جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے کیسے کام کرتا ہے۔ میرے ساتھ رہیں، اور ہم اس پیچیدہ نظام کو آسان الفاظ میں سمجھنے کی کوشش کریں گے۔آئیے، اس بارے میں درست طریقے سے جانیں۔
انسانی جسم میں گردوں کا مقام اور ساختانسانی جسم میں گردے پیٹ کے پچھلے حصے میں، ریڑھ کی ہڈی کے دونوں طرف واقع ہوتے ہیں۔ یہ تقریباً 12 سینٹی میٹر لمبے، 6 سینٹی میٹر چوڑے اور 3 سینٹی میٹر موٹے ہوتے ہیں۔ ان کی شکل لوبیا کی طرح ہوتی ہے اور ان کا وزن تقریباً 150 گرام ہوتا ہے۔
گردوں کی بیرونی ساخت
گردوں کی بیرونی ساخت میں درج ذیل حصے شامل ہیں:1. رينل کیپسول: یہ گردے کے گرد موجود ایک پتلی، ریشے دار جھلی ہے جو اسے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
2. رينل کورٹیکس: یہ گردے کا بیرونی حصہ ہے جو گہرا سرخ رنگ کا ہوتا ہے۔ اس میں نیفرون ہوتے ہیں، جو گردے کی فعال اکائیاں ہیں۔
3.
رينل میڈولا: یہ گردے کا اندرونی حصہ ہے جو ہلکا رنگ کا ہوتا ہے۔ اس میں رينل پیرامیڈز ہوتے ہیں، جو نیفرون کے جمع ہونے والے نلکوں سے بنے ہوتے ہیں۔
4. رينل حيلوم: یہ گردے کی اندرونی سطح پر ایک گہری دراڑ ہے جہاں سے رينل آرٹری گردے میں داخل ہوتی ہے اور رينل ورید اور يوريٹر گردے سے باہر نکلتے ہیں۔
گردوں کی اندرونی ساخت
گردوں کی اندرونی ساخت میں درج ذیل حصے شامل ہیں:1. نیفرون: یہ گردے کی فعال اکائی ہے جو خون کو فلٹر کرنے اور پیشاب بنانے کا کام کرتی ہے۔ ہر گردے میں تقریباً 10 لاکھ نیفرون ہوتے ہیں۔
2.
رينل پیرامیڈز: یہ مخروطی شکل کے ڈھانچے ہیں جو رينل میڈولا میں واقع ہوتے ہیں۔ یہ نیفرون کے جمع ہونے والے نلکوں سے بنے ہوتے ہیں۔
3. رينل پیلوس: یہ ایک قیف کی شکل کا چیمبر ہے جو رينل پیرامیڈز سے پیشاب جمع کرتا ہے۔ یہ يوريٹر میں کھلتا ہے، جو مثانے تک پیشاب لے جاتا ہے۔گردوں کے اہم افعالگردے انسانی جسم میں بہت سے اہم افعال انجام دیتے ہیں، جن میں شامل ہیں:
خون کو فلٹر کرنا اور فضلہ کو ختم کرنا
گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں اور فضلہ کو پیشاب کی شکل میں جسم سے خارج کرتے ہیں۔ یہ عمل نیفرون کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے، جو خون سے فضلہ، اضافی نمکیات اور پانی کو فلٹر کرتے ہیں۔* فضلہ میں یوریا، کریٹینائن، اور یورک ایسڈ شامل ہیں۔
* اضافی نمکیات میں سوڈیم، پوٹاشیم، اور کیلشیم شامل ہیں۔
* پانی کی مقدار کو کنٹرول کرکے جسم میں سیالوں کا توازن برقرار رکھتے ہیں۔
بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا
گردے رینن نامی ایک ہارمون تیار کرتے ہیں، جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ رینن خون کی شریانوں کو تنگ کرتا ہے، جس سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔ گردے الڈوسٹیرون نامی ایک اور ہارمون بھی تیار کرتے ہیں، جو جسم میں سوڈیم اور پانی کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے۔* بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے رینن-اینجیوٹینسن-الڈوسٹیرون سسٹم (RAAS) کو چالو کرتے ہیں۔
* خون کی شریانوں کو سکڑ کر یا پھیلا کر بلڈ پریشر کو کم یا زیادہ کرتے ہیں۔
خون کے خلیات کی پیداوار کو منظم کرنا
گردے اریتھروپائٹین نامی ایک ہارمون تیار کرتے ہیں، جو بون میرو کو خون کے سرخ خلیات بنانے کے لیے متحرک کرتا ہے۔ جب گردے صحیح طریقے سے کام نہیں کرتے ہیں، تو وہ کافی اریتھروپائٹین تیار نہیں کر پاتے ہیں، جس سے خون کی کمی ہو سکتی ہے۔* اریتھروپائٹین بون میرو میں خون کے خلیات کی پیداوار کو بڑھاتا ہے۔
* خون کی کمی کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔
ہڈیوں کی صحت کو برقرار رکھنا
گردے وٹامن ڈی کو اس کی فعال شکل میں تبدیل کرتے ہیں، جو جسم کو کیلشیم جذب کرنے میں مدد کرتا ہے۔ کیلشیم ہڈیوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ جب گردے صحیح طریقے سے کام نہیں کرتے ہیں، تو وہ کافی وٹامن ڈی کو تبدیل نہیں کر پاتے ہیں، جس سے ہڈیوں کی کمزوری ہو سکتی ہے۔* وٹامن ڈی کو فعال شکل میں تبدیل کرتے ہیں تاکہ ہڈیاں مضبوط رہیں۔
* کیلشیم اور فاسفورس کے توازن کو برقرار رکھتے ہیں۔
وظیفہ | تفصیل |
---|---|
فلٹریشن | خون سے فضلہ اور زہریلے مادوں کو ہٹاتا ہے۔ |
ریگولیشن | خون میں الیکٹرولائٹس اور تیزابیت کی سطح کو کنٹرول کرتا ہے۔ |
ہارمون کی پیداوار | ایسے ہارمون تیار کرتا ہے جو بلڈ پریشر، خون کے سرخ خلیات کی پیداوار اور ہڈیوں کی صحت کو منظم کرتے ہیں۔ |
گردوں کی بیماریوں کی اقسام اور ان سے بچاؤ کے طریقےگردوں کی بیماریوں کی کئی اقسام ہیں، جن میں شامل ہیں:
گردوں میں پتھری
گردوں میں پتھری سخت معدنیات اور نمکیات کے ذخائر ہیں جو گردوں میں بنتے ہیں۔ یہ پتھر پیشاب کی نالی میں پھنس سکتے ہیں، جس سے شدید درد، انفیکشن اور گردوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔1.
وجوہات: پانی کی کمی، غذا، طبی حالات اور ادویات۔
2. علامات: شدید درد، پیشاب میں خون، متلی اور قے، اور بار بار پیشاب آنا۔
3. بچاؤ: کافی مقدار میں پانی پینا، نمک اور جانوروں کی پروٹین کی مقدار کو کم کرنا، اور ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرنا۔
گردوں کا انفیکشن
گردوں کا انفیکشن ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو گردوں میں پھیلتا ہے۔ یہ انفیکشن پیشاب کی نالی سے گردوں تک جا سکتا ہے۔ گردوں کا انفیکشن سنگین ہو سکتا ہے اور گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔1.
وجوہات: بیکٹیریا کا انفیکشن جو مثانے سے گردوں تک پھیلتا ہے۔
2. علامات: بخار، کمر میں درد، پیشاب میں جلن، اور بار بار پیشاب آنا۔
3. بچاؤ: مناسب حفظان صحت کا خیال رکھنا، کافی مقدار میں پانی پینا، اور پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا فوری علاج کروانا۔
گردوں کی دائمی بیماری
گردوں کی دائمی بیماری ایک ایسی حالت ہے جس میں گردے وقت کے ساتھ ساتھ خراب ہو جاتے ہیں۔ گردوں کی دائمی بیماری کی کئی وجوہات ہیں، جن میں ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور گردوں کی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔1.
وجوہات: ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، اور گردوں کی سوزش۔
2. علامات: تھکاوٹ، سوجن، پیشاب میں تبدیلی، اور بھوک میں کمی۔
3. بچاؤ: ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا، صحت مند غذا کھانا، اور باقاعدگی سے ورزش کرنا۔
پولی سسٹک گردوں کی بیماری
پولی سسٹک گردوں کی بیماری ایک جینیاتی بیماری ہے جس میں گردوں پر بہت سے سسٹ بن جاتے ہیں۔ یہ سسٹ گردوں کو بڑا کر سکتے ہیں اور ان کے کام کرنے کی صلاحیت کو کم کر سکتے ہیں۔1.
وجوہات: جینیاتی عوامل۔
2. علامات: کمر میں درد، ہائی بلڈ پریشر، پیشاب میں خون، اور گردوں کا فیل ہونا۔
3. بچاؤ: اس بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن علامات کو کنٹرول کرنے اور گردوں کے نقصان کو کم کرنے کے لیے علاج موجود ہیں۔
نفروٹک سنڈروم
نفروٹک سنڈروم ایک ایسی حالت ہے جس میں گردے بہت زیادہ پروٹین پیشاب میں خارج کرتے ہیں۔ اس سے جسم میں سیال جمع ہو سکتا ہے، جس سے سوجن ہو سکتی ہے۔1. وجوہات: گردوں کی بیماری جو فلٹریشن کے عمل کو متاثر کرتی ہے۔
2.
علامات: سوجن، پیشاب میں پروٹین کا اخراج، اور خون میں پروٹین کی کمی۔
3. بچاؤ: گردوں کی بنیادی بیماری کا علاج کرنا، نمک کی مقدار کو کم کرنا، اور ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرنا۔گردوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے غذائی تجاویزصحت مند گردوں کے لیے مناسب غذا بہت ضروری ہے۔ یہاں کچھ غذائی تجاویز ہیں جو آپ کے گردوں کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتی ہیں:
پانی کی مناسب مقدار
گردوں کو صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے کافی مقدار میں پانی پینا ضروری ہے۔ پانی فضلہ کو ختم کرنے اور گردوں کو صاف رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ روزانہ کم از کم 8 گلاس پانی پینے کی کوشش کریں۔* پانی کی کمی سے بچیں، جو گردوں پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔
* پانی کی مقدار کو اپنی سرگرمیوں اور ماحول کے مطابق ایڈجسٹ کریں۔
سوڈیم کی مقدار کو کم کرنا
زیادہ سوڈیم بلڈ پریشر کو بڑھا سکتا ہے، جو گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ پروسیسڈ فوڈز، فاسٹ فوڈ اور نمکین اشیاء سے پرہیز کریں۔ کھانے میں نمک کی مقدار کو کم کرنے کے لیے جڑی بوٹیاں اور مصالحے استعمال کریں۔* پروسیسڈ اور پیک شدہ کھانوں سے پرہیز کریں۔
* کھانا پکاتے وقت کم نمک استعمال کریں۔
پروٹین کی مقدار کو کنٹرول کرنا
بہت زیادہ پروٹین گردوں پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔ اپنی غذا میں پروٹین کی مقدار کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، خاص طور پر اگر آپ کو گردوں کی بیماری ہے۔ ڈاکٹر یا غذائی ماہر سے مشورہ کریں کہ آپ کے لیے پروٹین کی مناسب مقدار کتنی ہونی چاہیے۔* متوازن مقدار میں پروٹین کھائیں۔
* پودوں پر مبنی پروٹین کے ذرائع کو ترجیح دیں۔
پوٹاشیم اور فاسفورس کی مقدار کو منظم کرنا
گردوں کی بیماری کی صورت میں، پوٹاشیم اور فاسفورس کی مقدار کو منظم کرنا ضروری ہے۔ کچھ پھلوں اور سبزیوں میں پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جبکہ ڈیری مصنوعات اور پروسیسڈ فوڈز میں فاسفورس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اپنے ڈاکٹر یا غذائی ماہر سے مشورہ کریں کہ آپ کے لیے ان غذائی اجزاء کی مناسب مقدار کتنی ہونی چاہیے۔* پوٹاشیم اور فاسفورس کی مقدار کو کنٹرول کریں۔
* ڈاکٹر کی تجویز کردہ غذا پر عمل کریں۔
صحت مند وزن برقرار رکھنا
موٹاپا گردوں کی بیماری کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ صحت مند وزن برقرار رکھنے کے لیے متوازن غذا کھائیں اور باقاعدگی سے ورزش کریں۔* صحت مند غذا اور ورزش کے ذریعے وزن کو کنٹرول کریں۔
* زیادہ وزن یا موٹاپے سے بچیں۔آخر میں، گردوں کی صحت کو برقرار رکھنا ضروری ہے کیونکہ گردے انسانی جسم میں بہت سے اہم افعال انجام دیتے ہیں۔ صحت مند طرز زندگی اختیار کرکے، آپ اپنے گردوں کو صحت مند رکھنے اور گردوں کی بیماریوں سے بچنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو گردوں کی بیماری کے بارے میں کوئی خدشات ہیں، تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔انسانی جسم میں گردوں کی اہمیت اور ان کی صحت کے بارے میں یہ معلومات آپ کے لیے مفید ثابت ہوں گی۔ اپنی غذا اور طرز زندگی میں مناسب تبدیلیاں لا کر آپ اپنے گردوں کو صحت مند رکھ سکتے ہیں اور گردوں کی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ صحت مند رہیں، خوش رہیں!
اختتامی کلمات
یہ مضمون آپ کو گردوں کی اہمیت اور ان کی دیکھ بھال کے طریقوں کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے لکھا گیا ہے۔ اگر آپ کو کوئی سوالات یا خدشات ہیں تو براہ کرم کسی طبی پیشہ ور سے مشورہ کریں۔ صحت مند گردے، صحت مند زندگی!
معلومات جو آپ کے کام آسکتی ہیں
1. گردے کے پتھروں سے بچنے کے لیے لیموں کا رس پینا مفید ہے۔
2. تمباکو نوشی گردوں کے لیے نقصان دہ ہے، اس سے پرہیز کریں۔
3. درد کم کرنے والی ادویات کا زیادہ استعمال گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
4. باقاعدگی سے بلڈ پریشر کی جانچ کروانا گردوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔
5. سالانہ طبی معائنہ گردوں کی بیماریوں کی جلد تشخیص میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اہم نکات
گردوں کو صحت مند رکھنے کے لیے پانی کی مناسب مقدار کا استعمال ضروری ہے۔
نمک کا کم استعمال بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
متوازن غذا اور باقاعدہ ورزش گردوں کی صحت کے لیے اہم ہیں۔
ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا گردوں کی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد کرتا ہے۔
وقت پر طبی مشورہ لینا گردوں کی بیماریوں کی تشخیص اور علاج میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖
س: گردے ہمارے جسم میں کیا کام کرتے ہیں؟
ج: گردے ہمارے جسم میں خون کو صاف کرتے ہیں، فالتو مادوں کو خارج کرتے ہیں، خون کے دباؤ کو منظم کرتے ہیں اور جسم میں نمکیات کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں۔ یہ نظام انہضام کے فضلہ کو بھی ختم کرتے ہیں۔
س: گردوں کی بیماریوں سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
ج: گردوں کی بیماریوں سے بچنے کے لیے متوازن غذا کھائیں، کافی مقدار میں پانی پئیں، باقاعدگی سے ورزش کریں، تمباکو نوشی سے پرہیز کریں، اور اپنے بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھیں۔ سال میں ایک بار گردوں کا چیک اپ بھی کروائیں۔
س: اگر گردے کام کرنا چھوڑ دیں تو کیا ہوتا ہے؟
ج: اگر گردے کام کرنا چھوڑ دیں تو جسم میں فالتو مادے جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جس سے کئی سنگین صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، جیسے کہ سوجن، سانس لینے میں دشواری، اور دل کے مسائل۔ اس صورت میں ڈائلیسس یا گردے کی پیوند کاری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
📚 حوالہ جات
Wikipedia Encyclopedia